Firoon ki Moat | Darya e neel ka waqia | Hazrat moosa as ka mohjza.

جب بھی اللّه کی اس زمین پہ کسی انسان نے تکبر کیا ظلم کیا تو اللّه نے اسے نشان عبرت بنا دیا تو ویسے ہی حضرت موسیٰ علیہ السلام کے زمانے میں قوم قبط و ا مالک سے جو مصر کا بادشاہ تھا جس کا نام ولید بن مذہب بن ريام تھا جس کو پوری دنیا فرعون کے نام سے یاد کرتی ہے وہ انسانوں پہ ظلم کرتا تھا  اور جو جو لوگ غریب تھے ان کا حق کھاتا تھا ان سے سخت مزدورياں اور کم اجرت دیتا تھا اور جو انسان اس کا غلام نہیں بنتا تھا اس کو قتل کر دیتا تھا۔
تبھی اللّه نے اپنے نبی حضرت موسیٰ علیہ السلام کو حکم دیا کہ اے موسیٰ فرعون تک میرا پیغام پونچاو کے وہ انسانوں پر ظلم نا کرے ورنہ اللّه کہ عذاب اس کو لے ڈوبے گا۔
جب اللّه کے نبی نے اللّه کا پیغام فرعون کو دیا تو وہ مذاق اڑانے لگا اور کہنے لگا یہاں کا خدا میں ہوں اور میں کسی کے حکم کو نہیں مانتا تو بس اللّه اپنی نشانياں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے توسط سے دکھاتا رہا تو پورا مصر حضرت موسیٰ علیہ السلام کے محجذات کو دیکھ کے حیران ہوتا گیا ۔کچھ ایمان لے آے اور کچھ فرعون سے سوالات کرنے لگے بلآخر فرعون موسیٰ علیہ السلام کے محجذات کو دیکھ کے اس بات تک آ پونچا کے آج میں موسیٰ اور اس کی قوم بنی اسرئیل کو قتل کر دوں گا اللّه نے اپنے نبی موسیٰ علیہ السلام تک پیغام پونچایا کے اے موسیٰ رات میں اپنی قوم کو لے کے اس شہر سے نکل جا تو یوں حضرت موسیٰ علیہ السلام اپنی قوم بنی اسرئیل کو لے کے وہاں سے جانے لگے،اس بات کہ علم جب فرعون کو ہوا تو غضب ناک ہو کے کہنے لگا کے کچھ بھی ہو جائے موسیٰ اور اس کے ساتھیوں کو قتل کر کے چھوڑوں گا،وہ اپنے جا و ملال کے ساتھ بنی اسرئیل کو ڈھونڈنے لگا  بس آگے آگے اللّه کا نبی موسیٰ اپنی قوم کے ساتھ اور پیچھے پیچھے فرعون کا لشکر ان کو مارنے کے لئے آرہا بلآخر بنی اسرئیل دریا تک پونچے اور فرعون کا لشکر ان کا پیچھا کرتے کرتے ان کو دیکھنے لگا،جب بنی اسرئیل نے فرعون کے لشکر کو دیکھا تو حضرت موسیٰ سے کہنے لگے،اے موسیٰ تو نے ہمیں کہاں پهنسا دیا،اب پیچھے فرعون کا لشکر ہمیں مارنا چاہتا ہے،اور آگے یہ دریا ہے،
اللّه کے نبی حضرت موسیٰ علیہ السلام فرمانے لگے اے لوگو گھبراو نہیں اللّه ہمارے ساتھ ہے یہ کبھی ہو ہی نہیں سکتا کے فرعون اور اسکا لشکر ہمیں پکڑ لے،سب کہنے لگے اے موسیٰ اب ہم آگے جایں گے کیسے بس اتنی دیر میں غیب سے آواز آہی،اے موسیٰ اپنی عصہ دریا میں دے مار تو بس جیسے ہی حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنی عصہ دریا میں دے ماری تو آدھا پانی اس طرف اور آدھا پانی اُُُس طرف اللّه نے بیچ میں رستے واضح کر دیے تو بنی اسرئیل کے کچھ قبائل کے لوگ کہنے لگے اے موسیٰ ہم آپس میں بنتے نہیں اپنے خدا کو کہہ ہمارے لئے الگ الگ رستے بناے،اللّه کے نبی حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اس دریا میں بارہ جگہوں پہ عصہ ماری اور بارہ الگ الگ رستے بنے اور بارہ قبائل الگ الگ ہو کر دریاے نیل سے جانے لگے،جیسے ہی یہ منظر فرعون اور اس کے لشکر نے دیکھا تو وہ بھی ان رستوں پر حضرت موسیٰ علیہ السلام اور اس کی قوم کے پیچھے آ گئے جیسے ہی موسیٰ علیہ السلام بنی اسرئیل کے ساتھ دریا کے اس طرف پونچے اور دریا کے بیچوں بیچ فرعون اور اسکا لشکر موجود تھا ،تو اللّه نے پانی کو پھر سے حکم دیا اب ویسے ہو جاؤ جیسے پہلے تھے تو بس وہ پانی پھر سے مل گیا اور فرعون اور اس کا لشکر ڈوب کے مرنے لگا یہ پورا منظر حضرت موسیٰ علیہ السلام اور اس کی قوم دیکھ رہے تھے اللّه کا شکر ادا کر رہے تھے اور اتنی دیر میں فرعون چینخ  کر کہنے لگا کے میں موسیٰ اور ہارون کے اللّه کو تسلیم کرتا ہوں میں بھی ایمان لاتا ہوں کے موسیٰ کا اللّه بڑی قدرت والا ہے۔
اتنی دیر میں غیب سے آواز آتی ہے اے فرعون اب ایمان لاتا ہے جب تو دوزخ کی دہلیز تک پونچا ہے۔
اے فرعون تیرے تكبر اور تیری لاش کو آنے والے لوگوں کے لئے نشان عبرت بناہیں گے تا کے ہر انسان یہ جان لے کے زمین پر تكبر انسان کو راس نہیں آتا ۔۔
آج بھی اللّه نے فرعون کی لاش کو نشان عبرت بنا کے رکھا ہے شک جب انسان نے تکبر کیا انسانوں پہ ظلم کیا وہ اللّه کی رحمت سے دور ہو کر دوزخ میں پونچج جاتا ہے ۔۔

Post a Comment

Previous Post Next Post